مدتیں ہو گئی ہیں چپ رہتے
کوئی سنتا تو ہم بھی کچھ کہتے
جل گیا خشک ہو کے دامن دل
اشک آنکھوں سے اور کیا بہتے
بات کی اور منہ کو آیا جگر
اس سے بہتر یہی تھا چپ رہتے
ہم کو جلدی نے موت کی مارا
اور جیتے تو اور غم سہتے
سب ہی سنتے تمہاری اے محشرؔ
کوئی کہنے کی بات اگر کہتے
غزل
مدتیں ہو گئی ہیں چپ رہتے
محشر کاظم حسین لکھنوی