مدعا حاصل مرا ہو کر رہا
درد دل دل کی دوا ہو کر رہا
حوصلہ ہی آسرا ہو کر رہا
کوئی در ہو ہم کو وا ہو کر رہا
راس ہم کو آ گئے سارے الم
عمر کا طے مرحلہ ہو کر رہا
لعل اگل کر آگ اگلا ہے سدا
لالہ رو کس کا سگا ہو کر رہا
وصل ہمدم سے رہے محروم ہم
لکھا طالع کا سدا ہو کر رہا
صدمے ہر لمحہ سہے حد سے سوا
دل کا ہر گھاؤ ہرا ہو کر رہا
حلمؔ ہم کو کھا گئی دل کی لگی
ہلکا ہلکا درد سا ہو کر رہا
غزل
مدعا حاصل مرا ہو کر رہا
وقار حلم سید نگلوی