EN हिंदी
مدعا حاصل مرا ہو کر رہا | شیح شیری
muddaa hasil mera ho kar raha

غزل

مدعا حاصل مرا ہو کر رہا

وقار حلم سید نگلوی

;

مدعا حاصل مرا ہو کر رہا
درد دل دل کی دوا ہو کر رہا

حوصلہ ہی آسرا ہو کر رہا
کوئی در ہو ہم کو وا ہو کر رہا

راس ہم کو آ گئے سارے الم
عمر کا طے مرحلہ ہو کر رہا

لعل اگل کر آگ اگلا ہے سدا
لالہ رو کس کا سگا ہو کر رہا

وصل ہمدم سے رہے محروم ہم
لکھا طالع کا سدا ہو کر رہا

صدمے ہر لمحہ سہے حد سے سوا
دل کا ہر گھاؤ ہرا ہو کر رہا

حلمؔ ہم کو کھا گئی دل کی لگی
ہلکا ہلکا درد سا ہو کر رہا