EN हिंदी
مداوائے دل دیوانہ کرتے | شیح شیری
mudawa-e-dil-e-diwana karte

غزل

مداوائے دل دیوانہ کرتے

حسرتؔ موہانی

;

مداوائے دل دیوانہ کرتے
یہ کرتے ہم تو کچھ اچھا نہ کرتے

وفا صادق اگر ہوتی ہماری
وہ کرتے بھی تو جور اتنا نہ کرتے

ہم اچھا تھا جو بہر پردہ پوشی
محبت کا تری چرچا نہ کرتے

تمہاری فتنہ پردازی کا شکوا
جو ہم کرتے تو کچھ بے جا نہ کرتے

نگاہیں عاشقوں کی تھی ہوس کار
وہ کیا کرتے اگر پردا نہ کرتے

جو پھر ملنے کی ہوتی کچھ بھی امید
تو ہم اس کے لیے کیا کیا نہ کرتے

طلب کا حوصلہ ہوتا تو اک دن
خطاب اس بت سے بیباکانہ نہ کرتے

ہمارا پاس انہیں کچھ بھی جو ہوتا
کسی کی اور ہم پروا نہ کرتے

شکیبائی کا دم رکھتے تو حسرتؔ
انہیں یوں شوق سے دیکھا نہ کرتے