EN हिंदी
موم کی طرح پگھل کر دیکھو | شیح شیری
mom ki tarah pighal kar dekho

غزل

موم کی طرح پگھل کر دیکھو

رفیق الزماں

;

موم کی طرح پگھل کر دیکھو
پھر کڑی دھوپ کا منظر دیکھو

کرب ہی کرب ہے سناٹے کا
جھانک کر تم مرے اندر دیکھو

نیند ان پلکوں سے کترائے گی
آگ ہے وقت کا بستر دیکھو

آ گئے ہو تو مرے شہر میں بھی
آدمی نام کا خنجر دیکھو

کوئی شیشوں کا مسیحا ہی نہیں
دور تک دیکھو تو پتھر دیکھو

سلسلہ موجوں کا جاری ہے یہاں
آؤ آنکھوں میں سمندر دیکھو

کوئی موسم ہو مرے گھر میں رفیقؔ
وہی صحراؤں کا منظر دیکھو