محتسب سے صلاح کیجئے گا
مے کو چندے مباح کیجئے گا
نامہ بر مل رہا ہے غیر کے ساتھ
خط میں کچھ اصطلاح کیجئے گا
دختر رز کو دی طلاق پر اب
مغبچوں سے نکاح کیجئے گا
صبح کا کام شام پر تو رکھا
شام بولا صباح کیجئے گا
گر یہی ڈول ہے تو کب قائمؔ
ساز و برگ فلاح کیجئے گا
غزل
محتسب سے صلاح کیجئے گا
قائم چاندپوری