EN हिंदी
محتسب نے جو نکالا ہمیں میخانے سے | شیح شیری
mohtasib ne jo nikala hamein maiKHane se

غزل

محتسب نے جو نکالا ہمیں میخانے سے

اشک رامپوری

;

محتسب نے جو نکالا ہمیں میخانے سے
دور تک آنکھ ملاتے گئے پیمانے سے

آج تو خم ہی لگا دے مرے منہ سے ساقی
میری نیت نہیں بھرتی ترے پیمانے سے

آپ اتنا تو ذرا حضرت ناصح سمجھیں
جو نہ سمجھے اسے کیا فائدہ سمجھانے سے

میں نے چکھی تھی تو ساقی نے کہا جوڑ کے ہاتھ
آپ للہ چلے جائیے میخانے سے

تم ذرا ناصح ناداں کو دکھا دو جلوہ
باز آتا نہیں ظالم مجھے سمجھانے سے

نہ اٹھے جور کسی سے تو وہ رو کر بولے
بے مزہ ہو گئے ہم اشکؔ کے مر جانے سے