محبتوں میں وفا کا حساب دے گا کون
اندھیری شب کے لئے آفتاب دے گا کون
تم اپنی نیند سے جاگو تو اک سوال کریں
کہ رت جگوں کا ہمارے حساب دے گا کون
اگر رہے گا یہی حال بے نیازی کا
تمہارے ہاتھ میں دل کی کتاب دے گا کون
تھکی تھکی سی نظر کو کہاں میسر تم
خزاں کے دور میں کھلتا گلاب دے گا کون
دل و نظر میں کھٹکتے ہیں روز و شب میناؔ
کئی سوال کہ جن کا جواب دے گا کون
غزل
محبتوں میں وفا کا حساب دے گا کون
مینا نقوی