EN हिंदी
محبت مری رنگ لانے لگی ہے | شیح شیری
mohabbat meri rang lane lagi hai

غزل

محبت مری رنگ لانے لگی ہے

محی الدین عرفان

;

محبت مری رنگ لانے لگی ہے
کہ ان کی نظر مسکرانے لگی ہے

یہ چھیڑا ہے کس نے رباب محبت
کہ ہر سانس کچھ گنگنانے لگی ہے

وہی لے گئے ہیں سکوں زندگی کا
جنہیں ہر تمنا بلانے لگی ہے

شب غم مری بے قراری سے تھک کر
ستاروں کو بھی نیند آنے لگی ہے

انہیں پا کے محسوس کرتا ہوں عرفاںؔ
کہ دنیا مجھے آزمانے لگی ہے