محبت مری رنگ لانے لگی ہے
کہ ان کی نظر مسکرانے لگی ہے
یہ چھیڑا ہے کس نے رباب محبت
کہ ہر سانس کچھ گنگنانے لگی ہے
وہی لے گئے ہیں سکوں زندگی کا
جنہیں ہر تمنا بلانے لگی ہے
شب غم مری بے قراری سے تھک کر
ستاروں کو بھی نیند آنے لگی ہے
انہیں پا کے محسوس کرتا ہوں عرفاںؔ
کہ دنیا مجھے آزمانے لگی ہے
غزل
محبت مری رنگ لانے لگی ہے
محی الدین عرفان