EN हिंदी
محبت میں زیاں کاری مراد دل نہ بن جائے | شیح شیری
mohabbat mein ziyan-kari murad-e-dil na ban jae

غزل

محبت میں زیاں کاری مراد دل نہ بن جائے

تاجور نجیب آبادی

;

محبت میں زیاں کاری مراد دل نہ بن جائے
یہ لا حاصل ہی عمر عشق کا حاصل نہ بن جائے

مجھی پر پڑ رہی ہے ساری محفل میں نظر ان کی
یہ دل داری حساب دوستاں در دل نہ بن جائے

کروں گا عمر بھر طے راہ بے منزل محبت کی
اگر وہ آستاں اس راہ کی منزل نہ بن جائے

ترے انوار سے ہے نبض ہستی میں تڑپ پیدا
کہیں سارا نظام کائنات اک دل نہ بن جائے

کہیں رسوا نہ ہو اب شان استغنا محبت کی
مری حالت تمہارے رحم کے قابل نہ بن جائے