محبت میں تری جب مجھ کو عالم نے ملامت کی
دل و جاں نے تب آپس میں مبارک اور سلامت کی
قیامت جس کو کہتے ہیں یہ اک مدت کا تھا مصرع
یہ میرے مصرع موزوں نے اس قد کی قیامت کی
کیا قمری نے نالہ اور کھینچی آہ بلبل نے
چلی کچھ بات جب گلشن میں میرے سرو قامت کی
جب اپنا کام تیرے عشق میں تدبیر سے گزرا
چلی آنکھوں سے میری سیل تب اشک ندامت کی
سخن کا یہ بزرگوں کی تتبع بسکہ کرتا ہے
نکلتی ہے حسنؔ کی بات میں اک بو قدامت کی

غزل
محبت میں تری جب مجھ کو عالم نے ملامت کی
میر حسن