EN हिंदी
محبت لازمی ہے مانتا ہوں | شیح شیری
mohabbat lazmi hai manta hun

غزل

محبت لازمی ہے مانتا ہوں

ندیم بھابھہ

;

محبت لازمی ہے مانتا ہوں
مگر ہم زاد اب میں تھک گیا ہوں

تمہارا ہجر کاندھے پر رکھا ہے
نہ جانے کس جگہ میں جا رہا ہوں

مری پہلی کمائی ہے محبت
محبت جو تمہیں میں دے چکا ہوں

مرے چاروں طرف اک شور سا ہے
مگر پھر بھی یہاں تنہا کھڑا ہوں

کوئی تو ہو جو میرے درد بانٹے
مسلسل ہجر کا مارا ہوا ہوں

محبت، ہجر، نفرت مل چکی ہے
میں تقریباً مکمل ہو چکا ہوں