EN हिंदी
محبت کی بلندی سے کبھی اترا نہیں جاتا | شیح شیری
mohabbat ki bulandi se kabhi utra nahin jata

غزل

محبت کی بلندی سے کبھی اترا نہیں جاتا

ظفر انصاری ظفر

;

محبت کی بلندی سے کبھی اترا نہیں جاتا
ترا در چھوڑ کے مجھ سے کہیں جایا نہیں جاتا

میں اپنی داستان غم سنا دیتا تجھے لیکن
ترا اترا ہوا چہرہ مجھے دیکھا نہیں جاتا

بزرگوں کی دعائیں بھی سفر میں ساتھ ہوتی ہیں
بگاڑے گا کوئی کیا میں کہیں تنہا نہیں جاتا

غریبوں کو حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں جو
کبھی ایسے امیروں کے یہاں جایا نہیں جاتا

غموں کی دھوپ میں کچھ اس طرح بدلا مرا چہرہ
کہ میرے دوستوں سے بھی یہ پہچانا نہیں جاتا

تھکا ہوں راہ منزل کا مجھے سونا ضروری ہے
مگر کچھ بات ہی ایسی ہے جو سویا نہیں جاتا

یہی سوداگران فن سے کہنا ہے ظفرؔ مجھ کو
غزل کو چند سکوں کے عوض بیچا نہیں جاتا