محبت کے حوالے ڈھونڈھتا ہے
اندھیروں میں اجالے ڈھونڈھتا ہے
خدا جانے وہ کیسا باؤلا ہے
حرم میں مے پیالے ڈھونڈھتا ہے
مسافر دو قدم چل کر پریشان
کہ اپنے پا کے چھالے ڈھونڈھتا ہے
سمندر میں تلاشیں تو بہت ہیں
خزانے وہ نرالے ڈھونڈھتا ہے
رہے تا بود قائم رازداری
خدا کچھ ایسے تالے ڈھونڈھتا ہے

غزل
محبت کے حوالے ڈھونڈھتا ہے
فیصل فہمی