محبت کرنے والوں کے بہار افروز سینوں میں
رہا کرتی ہے شادابی خزاں کے بھی مہینوں میں
ضیائے مہر آنکھوں میں ہے توبہ مہ جبینوں کے
کہ فطرت نے بھرا ہے حسن خود اپنا حسینوں میں
ہوائے تند ہے گرداب ہے پر شور دھارا ہے
لیے جاتے ہیں ذوق عافیت سی شے سفینوں میں
میں ہنستا ہوں مگر اے دوست اکثر ہنستے ہوئے بھی
چھپائے ہوتے ہیں داغ اور ناسور اپنے سینوں میں
میں ان میں ہوں جو ہو کر آستان دوست سے محروم
لیے پھرتے ہیں سجدوں کی تڑپ اپنی جبینوں میں
مری غزلیں پڑھیں سب اہل دل اور مست ہو جائیں
مے جذبات لایا ہوں میں لفظی آبگینوں میں
غزل
محبت کرنے والوں کے بہار افروز سینوں میں
اختر انصاری