EN हिंदी
محبت کا یہ رخ دیکھا نہیں تھا | شیح شیری
mohabbat ka ye ruKH dekha nahin tha

غزل

محبت کا یہ رخ دیکھا نہیں تھا

فرحت ندیم ہمایوں

;

محبت کا یہ رخ دیکھا نہیں تھا
وہ یوں بدلے گا یہ سوچا نہیں تھا

عجب ہے سہہ کے زخم بے وفائی
یہ دل کہتا ہے وہ ایسا نہیں تھا

سبب کوئی تو ہے ان نفرتوں کا
میں جھوٹا تھا کہ وہ سچا نہیں تھا

نہ جانے کیوں مرے حصے میں آیا
وہ دکھ قسمت میں جو لکھا نہیں تھا

بہت تنہائیاں تھیں اس سے پہلے
مگر اتنا بھی میں تنہا نہیں تھا

چلو کچھ تو گھٹن کم ہو گئی ہے
بہت دن ہو گئے رویا نہیں تھا

کنارے پر کھڑا وہ کہہ رہا ہے
سمندر اس قدر گہرا نہیں تھا

سبھی کچھ ہے ندیمؔ اب پاس میرے
بس اک وہ شخص جو میرا نہیں تھا