محبت کا رگ و پے میں مری روح رواں ہونا
مبارک ہر نفس کو اک حیات جاوداں ہونا
ہمارے دل کو آئے کس طرح پھر شادماں ہونا
تری نظروں نے سیکھا ہی نہیں جب مہرباں ہونا
ترے کوچہ میں ہونا اس پہ تیرا آستاں ہونا
مبارک تیرے کوچے کی زمیں کو آسماں ہونا
یہ حالت ہے کہ بیداری بھی ہے اک خواب کا عالم
معاذ اللہ اپنا خوگر خواب گراں ہونا
اسے خوش کر سکیں گی کیا بہاریں زندگانی کی
چمن میں جس نے دیکھا ہو بہاروں کا خزاں ہونا
جو بدقسمت ترے غم کی مسرت سے ہیں ناواقف
وہ کیا جانیں کسے کہتے ہیں دل کا شادماں ہونا
مجھے آنکھیں دکھائے گی بھلا کیا گردش دوراں
مری نظروں نے دیکھا ہے ترا نامہرباں ہونا
جبیں و آستاں کے درمیاں سجدے ہوں کیوں حائل
جبیں کو ہو میسر کاش جذب آستاں ہونا
ہوس کاران عشرت آہ کیا سمجھیں گے اے اخترؔ
بہت دشوار ہے ذوق الم کا رازداں ہونا
غزل
محبت کا رگ و پے میں مری روح رواں ہونا
علیم اختر