EN हिंदी
محبت کا جہاں ہے اور میں ہوں | شیح شیری
mohabbat ka jahan hai aur main hun

غزل

محبت کا جہاں ہے اور میں ہوں

قمر مرادآبادی

;

محبت کا جہاں ہے اور میں ہوں
مرا دار الاماں ہے اور میں ہوں

حیات غم نشاں ہے اور میں ہوں
مسلسل امتحاں ہے اور میں ہوں

نگاہ شوق ہے اور ان کے جلوے
شکست ناگہاں ہے اور میں ہوں

اسی کا نام ہو شاید محبت
کوئی بار گراں ہے اور میں ہوں

محبت بے سہارا تو نہیں ہے
مرا درد نہاں ہے اور میں ہوں

محبت کے فسانے اللہ اللہ
زمانے کی زباں ہے اور میں ہوں

قمرؔ تقلید کا قائل نہیں میں
مرا طرز بیاں ہے اور میں ہوں