محبت ایک جیسی ہے وفائیں ایک جیسی ہیں
یہاں موسم بدلنے پر ہوائیں ایک جیسی ہیں
عجب شہر سخن آباد ہے میری سماعت میں
عجب شہر خموشاں ہے صدائیں ایک جیسی ہیں
تری آنکھوں میں آوازیں مرے ہونٹوں پہ سناٹا
سفر کی داستانیں کیا سنائیں ایک جیسی ہیں
سنا ہے اس طرف بھی شام کو لہجہ مہکتا ہے
خفا آپس میں ہیں لیکن دعائیں ایک جیسی ہیں
رضیؔ دونوں کو اکثر خوف تنہائی ستاتا ہے
رضیؔ دونوں کی قسمت میں سزائیں ایک جیسی ہیں
غزل
محبت ایک جیسی ہے وفائیں ایک جیسی ہیں
خواجہ رضی حیدر