محبت ایک ایسا راستہ ہے
چلو جتنا یہ اتنا راستہ ہے
ہوا ہے دھند ہے اور تیز بارش
پہاڑی ہے ذرا سا راستہ ہے
کبھی اکتا گیا میں خود ہی خود سے
کبھی اپنا ہی دیکھا راستہ ہے
زمانے ہو گئے ہیں چلتے چلتے
کہاں جاتا یہ دل کا راستہ ہے
کہیں سانسیں چڑھا دیتا ہے میری
کہیں آہستہ چلتا راستہ ہے
وہی اوڑھی ہوئی ہے دھول اب تک
وہی پیروں سے لپٹا راستہ ہے
یہ کیسے موڑ پر میں آ گیا ہوں
کہ چلتا ہوں تو چلتا راستہ ہے
محبت حوصلہ ہے اپنا اپنا
کہیں منزل کسی کا راستہ ہے
سبھی کی اپنی اپنی منزلیں شاذؔ
سبھی کا اپنا اپنا راستہ ہے
غزل
محبت ایک ایسا راستہ ہے
زکریا شاذ