EN हिंदी
محبت بانٹنے نکلے تھے پتھر لے کے گھر لوٹے | شیح شیری
mohabbat banTne nikle the patthar le ke ghar lauTe

غزل

محبت بانٹنے نکلے تھے پتھر لے کے گھر لوٹے

ممتاز ملک

;

محبت بانٹنے نکلے تھے پتھر لے کے گھر لوٹے
بہت سے دشت چھانے اور ہو کے در بدر لوٹے

ہماری سوچ سے دل تک بڑی لمبی مسافت ہے
چلو اب دیکھتے ہیں کہ کہاں سے یہ نظر لوٹے

جہاں میں مسندیں اب بے ہنر آباد کرتے ہیں
جبھی تو لے کے آنکھیں نم سبھی اہل ہنر لوٹے

لیے ہم کانچ کا دل بر سر بازار بیٹھے ہیں
تھے پتھر جن کی جھولی خوش وہی تو بازی گر لوٹے

وہ جھوٹے لوگ جو مل کر ہمیں کو جھوٹ کر دیں گے
انہیں کو آزما کر ہم بھی اپنی رہ گزر لوٹے

قرار جاں بنانے کو بہانے اور کیا کم تھے
بھلا ممتازؔ لے کے کون یوں زخمی جگر لوٹے