EN हिंदी
معجزہ یہ بھی دکھایا میں نے | شیح شیری
moajiza ye bhi dikhaya maine

غزل

معجزہ یہ بھی دکھایا میں نے

نگار عظیم

;

معجزہ یہ بھی دکھایا میں نے
اپنے قاتل کو رلایا میں نے

خود ہی زخموں سے سجایا دل کو
اور پھر جشن منایا میں نے

زیست بے نور ہوئی جاتی تھی
پھر لہو دل کا جلایا میں نے

چاند اور پھول ہی کیا ہر شے میں
بس ترا عکس ہی پایا میں نے

تیری یادوں کو سجا کر دل میں
اک صنم خانہ بنایا میں نے

شہر احساس تھا وہ خود بھی نگارؔ
بت کدہ دل کا جو ڈھایا میں نے