معجزہ یہ بھی دکھایا میں نے
اپنے قاتل کو رلایا میں نے
خود ہی زخموں سے سجایا دل کو
اور پھر جشن منایا میں نے
زیست بے نور ہوئی جاتی تھی
پھر لہو دل کا جلایا میں نے
چاند اور پھول ہی کیا ہر شے میں
بس ترا عکس ہی پایا میں نے
تیری یادوں کو سجا کر دل میں
اک صنم خانہ بنایا میں نے
شہر احساس تھا وہ خود بھی نگارؔ
بت کدہ دل کا جو ڈھایا میں نے
غزل
معجزہ یہ بھی دکھایا میں نے
نگار عظیم