مزاج شعر کو ہر دور میں رہا محبوب
کھنکتا لہجہ سلگتا ہوا نیا اسلوب
تلاش اور تجسس کے باوجود ہمیں
وہ چیز مل نہ سکی جو ہے وقت کو مطلوب
کوئی بھی آنکھ وہاں تک پہنچ نہیں سکتی
چھپا کے رکھے ہیں تو نے جہاں مرے مکتوب
ابھی تو آس کے آنگن میں کچھ اجالا ہے
سلونے چاند جدائی کے بادلوں میں نہ ڈوب
جو لوگ کہتے رہے ہیں خدا محبت ہے
خود ان کے ہاتھوں ہی معصومیت ہوئی مصلوب
قلیؔ قطب نہیں زاہدؔ کمال ہوں اے دوست
میں تیرے نام سے کس شہر کو کروں منسوب
غزل
مزاج شعر کو ہر دور میں رہا محبوب
زاہد کمال