EN हिंदी
مری صہبا پرستی مورد الزام ہے ساقی | شیح شیری
meri sahba-parasti morid-e-ilzam hai saqi

غزل

مری صہبا پرستی مورد الزام ہے ساقی

غلام ربانی تاباںؔ

;

مری صہبا پرستی مورد الزام ہے ساقی
خرد والوں کی محفل میں جنوں بدنام ہے ساقی

جنوں میں اور خرد میں در حقیقت فرق اتنا ہے
وہ زیر در ہے ساقی اور یہ زیر دام ہے ساقی

سوئے منزل بڑھے جاتا ہوں مے خانہ بہ مے خانہ
مذاق جستجو تشنہ لبی کا نام ہے ساقی

کبھی جو چار قطرے بھی سلیقے سے نہ پی پائے
وہ رند خام ہے ساقی وہ ننگ جام ہے ساقی

نہیں ہے آج بھی شائستہ آداب مے نوشی
وہ اک رند بلاکش جس کا تاباںؔ نام ہے ساقی