EN हिंदी
مری رنگیں کلامی کا ہے وہ گل پیرہن باعث | شیح شیری
meri rangin-kalami ka hai wo gul pairahan bais

غزل

مری رنگیں کلامی کا ہے وہ گل پیرہن باعث

میر محمد باقر حزیں

;

مری رنگیں کلامی کا ہے وہ گل پیرہن باعث
کہ ہووے بلبلوں کی خوش صفیری کا چمن باعث

کوئی ہوتا ہے سنگ سینہ خسرو سے رقیبوں کا
ہوا ناحق ہلاک اپنے کا آپی کوہ کن باعث

جو ہوتا ہے کسی سے انس سب سے وحشت آتی ہے
مری صحرا نشینی کا ہے میرا من ہرن باعث

حزیںؔ ان شعلہ رخساروں سے جی کو مت لگا ہرگز
ہوئی آخر کو پروانے کے جلنے کی لگن باعث