مری نظر کہ طرح دل پرند اوجھل ہے
ہر ایک خواب کا حاصل پرند اوجھل ہے
شجر جو کہہ نہ سکے آسماں وہی سن لے
یقیں ہے وہم کی منزل پرند اوجھل ہے
شفق شفق وہی سرخی اڑان کی تعبیر
افق افق وہی محفل پرند اوجھل ہے
صدا میں سمت نہیں بازگشت لا محدود
سفر کی شرط میں شامل پرند اوجھل ہے
بھنور کا کام جزیرے کو ورغلانا تھا
دھواں دھواں لب ساحل پرند اوجھل ہے

غزل
مری نظر کہ طرح دل پرند اوجھل ہے
شاہد جمیل