EN हिंदी
مری ہر خوشی خوشی تھی تری ہر خوشی سے پہلے | شیح شیری
meri har KHushi KHushi thi teri har KHushi se pahle

غزل

مری ہر خوشی خوشی تھی تری ہر خوشی سے پہلے

میکش ناگپوری

;

مری ہر خوشی خوشی تھی تری ہر خوشی سے پہلے
مجھے کوئی غم نہیں تھا غم عاشقی سے پہلے

کوئی کشمکش نہیں تھی غم دشمنی سے پہلے
مجھے خوف ہی کہاں تھا تری دوستی سے پہلے

نہ بہار میکدہ تھی نہ سرور بخش نغمے
ترے میکدے میں کیا تھا مری مے کشی سے پہلے

میں دعائیں چاہتا ہوں میں دعا کا مستحق ہوں
تمہیں کون جانتا تھا مری دوستی سے پہلے

ہوئی شمع حسن روشن تو میں بن گیا پتنگا
تری بندگی تھی سونی مری زندگی سے پہلے

کہیں تیرگی تھی میکشؔ کہیں تیرگی کے ڈیرے
کہیں روشنی نہیں تھی مری روشنی سے پہلے