مری داستان حسرت وہ سنا سنا کے روئے
مرے آزمانے والے مجھے آزما کے روئے
کوئی ایسا اہل دل ہو کہ فسانۂ محبت
میں اسے سنا کے روؤں وہ مجھے سنا کے روئے
مری آرزو کی دنیا دل ناتواں کی حسرت
جسے کھو کے شادماں تھے اسے آج پا کے روئے
تری بے وفائیوں پر تری کج ادائیوں پر
کبھی سر جھکا کے روئے کبھی منہ چھپا کے روئے
جو سنائی انجمن میں شب غم کی آپ بیتی
کئی رو کے مسکرائے کئی مسکرا کے روئے
غزل
مری داستان حسرت وہ سنا سنا کے روئے
سیف الدین سیف