مری چشم تماشا اب جہاں ہے
تجلی کارواں در کارواں ہے
یقیں ہے آخری منزل گماں کی
یقیں کی آخری منزل گماں ہے
وہ مجھ سے دور تو اتنے نہیں ہیں
فقط اک بے یقینی درمیاں ہے
یہ راز اہل فغاں پر فاش کر دو
خموشی بھی اک انداز فغاں ہے
یہ میر کارواں سے کوئی کہہ دے
کہ میں ہوں اور تلاش کارواں ہے
غزل
مری چشم تماشا اب جہاں ہے
جگن ناتھ آزادؔ