EN हिंदी
مرے واسطے جہاں میں کوئی دل کشی نہیں ہے | شیح شیری
mere waste jahan mein koi dilkashi nahin hai

غزل

مرے واسطے جہاں میں کوئی دل کشی نہیں ہے

اختر مسلمی

;

مرے واسطے جہاں میں کوئی دل کشی نہیں ہے
کہ ترے بغیر جینا کوئی زندگی نہیں ہے

تری ذات کے علاوہ مجھے اور چہیے کیا
تو اگر ہے ساتھ میرے مجھے کچھ کمی نہیں ہے

وہ نظر نظر نہیں ہے نہ ہو جس میں عکس تیرا
کوئی دل ہے وہ بھی جس میں غم عاشقی نہیں ہے

کوئی واسطہ نہیں ہے جسے درد دیگراں سے
وہ ہے آدمی کا پیکر مگر آدمی نہیں ہے

مرے دوستو نہ دیکھو مجھے چشم خشمگیں سے
کہ رہین بادہ نوشی مری بے خودی نہیں ہے

مرے دل کے داغ تو ہی ذرا اور لو بڑھا دے
شب غم ہے تیرہ تیرہ کہیں روشنی نہیں ہے

مری بات سن کے اخترؔ سنی ان سنی نہ کر دو
یہ حدیث جان و دل ہے نری شاعری نہیں ہے