EN हिंदी
مرے کمرے میں پوری چاندنی ہے | شیح شیری
mere kamre mein puri chandni hai

غزل

مرے کمرے میں پوری چاندنی ہے

دنیش نائیڈو

;

مرے کمرے میں پوری چاندنی ہے
فقط تیری کمی باقی رہی ہے

میں صحرا میں تسلی سے رہوں گا
مسلسل تشنگی ہی تشنگی ہے

خموشی اوڑھ کر بیٹھے ہیں سب پیڑ
یے بارش آج کتنی خشک سی ہے

ہوا آئی ہے کس دنیا سے ہو کر
ہر اک ٹہنی شجر کی کانپتی ہے

ابھی تو سردیوں کا دور ہوگا
فضا رونا تھا جتنا رو چکی ہے

میں ہر دیپک بجھاتا جا رہا ہوں
میری دنیا میں اتنی روشنی ہے

دریچہ اب نہیں کھلتا تمہارا
نظر لیکن کسی کی مانتی ہے

وو جو حساس لڑکا مر گیا تھا
اب اس کا شوق کیول شاعری ہے

کبھی ٹھہرا نہیں پھولوں کا موسم
دلوں کا ٹوٹ جانا قدرتی ہے