مرے کہنے میں پٹواری نہیں ہے
زمیں میری ہے سرکاری نہیں ہے
سمندر تو ہوا کھاری تو کیسے
ندی جب کوئی بھی کھاری نہیں ہے
بھلے الزام خود پر لے لیا ہے
مگر غلطی مری ساری نہیں ہے
زمیں پر چاہے کچھ بن جا تو لیکن
خدا بننا سمجھ داری نہیں ہے
دکھاؤں تو ہنر کیسے میں کلکلؔ
ابھی آئی مری باری نہیں ہے

غزل
مرے کہنے میں پٹواری نہیں ہے
راجندر کلکل