مرے ہی دل کو اپنا گھر سمجھنا
اسے تم تاج سے بہتر سمجھنا
نہ کرنا خیر خواہی تم کسی کی
جو بہتر ہو اسے بہتر سمجھنا
نہ اترانا کبھی شہرت پہ اپنی
سدا اپنے کو تم احقر سمجھنا
اڑا دے آدمی کو جو بموں سے
اسے چنگیز کا لشکر سمجھنا
ہے دھوکا دینا اپنے آپ کو بس
کسی انسان کو بے پر سمجھنا
بہت نقصان دہ ہوگا وہ ثابت
چمکتی ریت کو منظر سمجھنا
شب غم میں ستاروں کو اے عبرتؔ
سکوں پرور نہیں اخگر سمجھنا
غزل
مرے ہی دل کو اپنا گھر سمجھنا
عبرت بہرائچی