مرے دل پہ تیرا قبضہ مرا اختیار تو ہے
مری زندگی کا حاصل مرا انتظار تو ہے
ترا کس سے واسطہ ہے تجھے کس کی ہے تمنا
جو ہلاک جلوۂ غم دل بے قرار تو ہے
مری مشکلوں میں اکثر مرے کام آنے والے
مرا مونس و نگہباں مرا غم گسار تو ہے
تجھے میری جستجو ہے مجھے آرزو ہے تیری
ترا اعتبار میں ہوں مرا اعتبار تو ہے
کوئی دور دور تجھ سے کوئی پاس پاس تیرے
کہیں تو کرے ہے پردہ کہیں آشکار تو ہے
کہیں رخ چمک رہے ہیں کہیں دل مہک اٹھے ہیں
کہیں ضو فشانیاں ہیں کہیں مشک بار تو ہے
ترے در پہ آ گیا ہے یہ سیاہ کار شاطرؔ
مری بخش دے خطائیں کہ عطا شعار تو ہے
غزل
مرے دل پہ تیرا قبضہ مرا اختیار تو ہے
شاطرحکیمی