EN हिंदी
مرے دل کو محبت خوب گرمائے تو اچھا ہو | شیح شیری
mere dil ko mohabbat KHub garmae to achchha ho

غزل

مرے دل کو محبت خوب گرمائے تو اچھا ہو

ظہیر احمد تاج

;

مرے دل کو محبت خوب گرمائے تو اچھا ہو
خلش بڑھ کر علاج درد بن جائے تو اچھا ہو

مرے اشک محبت سے دلوں کے میل دھل جائیں
مرا غم زندگی کے کام آ جائے تو اچھا ہو

ہر اک مظلوم کو میری حمایت کا سہارا ہو
مرا ذوق عمل اس راہ پر آئے تو اچھا ہو

مرے سوز دروں سے جگمگائے ہستئ عالم
مرا نور بصیرت عام ہو جائے تو اچھا ہو

اندھیری شب ہے شمع دل فروزاں کیجیے یارو
ستاروں کی چمک کچھ اور بڑھ جائے تو اچھا ہو

زباں پر بات بھولے سے نہ آئے شکوۂ دل کی
تغافل پر کبھی ان کے نہ حرف آئے تو اچھا ہو

حقیقت خود کو منوا لے زبان بے زبانی سے
خود ان کا دل نگاہوں سے جو شرمائے تو اچھا ہو

مری بے چینیوں کو چین کچھ تو آ ہی جائے گا
طبیب عشق مجھ کو دیکھنے آئے تو اچھا ہو

انہیں رنگینیوں سے اک شغف اے تاجؔ رہتا ہے
مری بے چینیوں میں رنگ بھر جائے تو اچھا ہو