مرے دل کی خطائیں بھی قیامت ہیں قیامت ہیں
خطاؤں پر سزائیں بھی قیامت ہیں قیامت ہیں
کہاں سے میں کہاں آیا کہاں سے دل کہاں پہنچا
محبت کی ہوائیں بھی قیامت ہیں قیامت ہیں
نہیں معلوم کیا روز جزا پیش آنے والا ہے
قیامت میں سزائیں بھی قیامت ہیں قیامت ہیں
کوئی جیتا ہے ان سے اور مرتا ہے کوئی ان پر
لگاوٹ کی ادائیں بھی قیامت ہیں قیامت ہیں
علاج عشق سے اے چارہ گر تکلیف بڑھتی ہے
مرے حق میں دوائیں بھی قیامت ہیں قیامت ہیں
یہی کہتا ہے سن سن کر وہ اہل غم کے نالوں کو
فقیروں کی صدائیں بھی قیامت ہیں قیامت ہیں
ادھر میری طبیعت بھی نہیں رکتی نہیں تھمتی
ادھر ان کی ادائیں بھی قیامت ہیں قیامت ہیں
چلو رندوں بڑھو آؤ پیو پھر فصل گل آئی
یہ ساقی کی صدائیں بھی قیامت ہیں قیامت ہیں
کہیں ایسا نہ ہو بڑھ جاے پہلے سے جنوں میرا
گھٹائیں بھی ہوائیں بھی قیامت ہیں قیامت ہیں
قیامت کے جو منکر ہوں وہ دیکھیں میری آنکھوں سے
حسینوں کی ادائیں بھی قیامت ہیں قیامت ہیں
دم بیداد وہ اے نوحؔ دل میں یہ سمجھ رکھے
ہماری بد دعائیں بھی قیامت ہیں قیامت ہیں
غزل
مرے دل کی خطائیں بھی قیامت ہیں قیامت ہیں
نوح ناروی