EN हिंदी
مرے آنسوؤں پہ نظر نہ کر مرا شکوہ سن کے خفا نہ ہو | شیح شیری
mere aansuon pe nazar na kar mera shikwa sun ke KHafa na ho

غزل

مرے آنسوؤں پہ نظر نہ کر مرا شکوہ سن کے خفا نہ ہو

کیف اکرامی

;

مرے آنسوؤں پہ نظر نہ کر مرا شکوہ سن کے خفا نہ ہو
اسے زندگی کا بھی حق نہیں جسے درد عشق ملا نہ ہو

یہ عنایتیں یہ نوازشیں مرے درد دل کی دوا نہیں
مجھے اس نظر کی تلاش ہے جو ادا شناس وفا نہ ہو

تجھے کیا بتاؤں میں بے خبر کہ ہے درد عشق میں کیا اثر
یہ ہے وہ لطیف سی کیفیت جو زباں تک آئے ادا نہ ہو

یہ شراب زیر حسیں گھٹا جو ہے کیفؔ نازش میکدہ
کسی تشنہ کام کی آرزو کسی تشنہ لب کی دعا نہ ہو