مرا سوز بھی ترنم مری آہ بھی ترانا
مری زندگی سے سیکھے کوئی غم میں مسکرانا
یہ ستم طراز دنیا ہے اسی کی ٹھوکروں میں
غم زندگی کو جس نے غم زندگی نہ جانا
نہ قفس ہی معتبر ہے نہ چمن سے مطمئن دل
وہیں بجلیاں بھی ہوں گی جہاں ہوگا آشیانا
اسے جو بنائے انساں اسے جو سمجھ لے دنیا
یہی زندگی حقیقت یہی زندگی فسانہ
کبھی چشم باغباں میں کبھی برق کی نظر میں
کہیں میں کھٹک رہا ہوں کہیں میرا آشیانا
غزل
مرا سوز بھی ترنم مری آہ بھی ترانا
مختار ہاشمی