مرا جی ہے جب تک تری جستجو ہے
زباں جب تلک ہے یہی گفتگو ہے
خدا جانے کیا ہوگا انجام اس کا
میں بے صبر اتنا ہوں وہ تند خو ہے
تمنا تری ہے اگر ہے تمنا
تری آرزو ہے اگر آرزو ہے
کیا سیر سب ہم نے گلزار دنیا
گل دوستی میں عجب رنگ و بو ہے
غنیمت ہے یہ دید و دید یاراں
جہاں آنکھ مند گئی نہ میں ہوں نہ تو ہے
نظر میرے دل کی پڑی دردؔ کس پر
جدھر دیکھتا ہوں وہی رو بہ رو ہے
غزل
مرا جی ہے جب تک تری جستجو ہے
خواجہ میر دردؔ