EN हिंदी
مرا دل سنگ دل نے دل کا ارماں بن کے لوٹا ہے | شیح شیری
mera dil sang-dil ne dil ka arman ban ke luTa hai

غزل

مرا دل سنگ دل نے دل کا ارماں بن کے لوٹا ہے

نازش سکندرپوری

;

مرا دل سنگ دل نے دل کا ارماں بن کے لوٹا ہے
غضب ہے خانۂ الفت کو مہماں بن کے لوٹا ہے

کیا اندھیر ظالم نے بجھا کر شمع الفت کو
امیدوں کی سحر کو شام ہجراں بن کے لوٹا ہے

جھلک دکھلا کے جس نے نیند آنکھوں کی اڑائی تھی
اسی نے نقد دل خواب پریشاں بن کے لوٹا ہے

زبان عشق میں جس کو کہیں گے دشمن ایماں
اسی پیماں شکن نے روح ایماں بن کے لوٹا ہے

زبان شوق پر رکھ رکھ کے الزام سخن سازی
بت خاموش نے مجھ کو زبان داں بن کے لوٹا ہے

میں جس کو منزل مقصود کا رہبر سمجھتا تھا
اسی بے درد نے مجھ کو نگہباں بن کے لوٹا ہے

کیا مجھ کو شکار کفر لے کر آڑ ایماں کی
کسی کافر نے اے نازشؔ مسلماں بن کے لوٹا ہے