EN हिंदी
نئی طرزوں سے میخانے میں رنگ مے جھلکتا تھا | شیح شیری
nai tarzon se maiKHane mein rang-e-mai jhalakta tha

غزل

نئی طرزوں سے میخانے میں رنگ مے جھلکتا تھا

میر تقی میر

;

نئی طرزوں سے میخانے میں رنگ مے جھلکتا تھا
گلابی روتی تھی واں جام ہنس ہنس کر چھلکتا تھا

ترے اس خاک اڑانے کی دھمک سے اے مری وحشت
کلیجا ریگ صحرا کا بھی دس دس گز تھلکتا تھا

گئی تسبیح اس کی نزع میں کب میرؔ کے دل سے
اسی کے نام کی سمرن تھی جب منکا ڈھلکتا تھا