شب تھا نالاں عزیز کوئی تھا
مرغ خوش خواں عزیز کوئی تھا
تھی تمہارے ستم کی تاب اس تک
صبر جو یاں عزیز کوئی تھا
شب کو اس کا خیال تھا دل میں
گھر میں مہماں عزیز کوئی تھا
چاہ بے جا نہ تھی زلیخا کی
ماہ کنعاں عزیز کوئی تھا
اب تو اس کی گلی میں خار ہے لیک
میرؔ بے جاں عزیز کوئی تھا
غزل
شب تھا نالاں عزیز کوئی تھا
میر تقی میر