یاد ایام کہ یاں ترک شکیبائی تھا
ہر گلی شہر کی یاں کوچۂ رسوائی تھا
اتنی گزری جو ترے ہجر میں سو اس کے سبب
صبر مرحوم عجب مونس تنہائی تھا
تیرے جلوے کا مگر رو تھا سحر گلشن میں
نرگس اک دیدۂ حیران تماشائی تھا
یہی زلفوں کی تری بات تھی یا کاکل کی
میرؔ کو خوب کیا سیر تو سودائی تھا
غزل
یاد ایام کہ یاں ترک شکیبائی تھا
میر تقی میر