رہی نہ پختگی عالم میں دور خامی ہے
ہزار حیف کمینوں کا چرخ حامی ہے
نہ اٹھ تو گھر سے اگر چاہتا ہے ہوں مشہور
نگیں جو بیٹھا ہے گڑ کر تو کیسا نامی ہے
ہوئی ہیں فکریں پریشان میرؔ یاروں کی
حواس خمسہ کرے جمع سو نظامیؔ ہے
غزل
رہی نہ پختگی عالم میں دور خامی ہے
میر تقی میر