EN हिंदी
رہی نہ پختگی عالم میں دور خامی ہے | شیح شیری
rahi na puKHtagi aalam mein dur KHami hai

غزل

رہی نہ پختگی عالم میں دور خامی ہے

میر تقی میر

;

رہی نہ پختگی عالم میں دور خامی ہے
ہزار حیف کمینوں کا چرخ حامی ہے

نہ اٹھ تو گھر سے اگر چاہتا ہے ہوں مشہور
نگیں جو بیٹھا ہے گڑ کر تو کیسا نامی ہے

ہوئی ہیں فکریں پریشان میرؔ یاروں کی
حواس خمسہ کرے جمع سو نظامیؔ ہے