کہنا ترے منہ پر تو نپٹ بے ادبی ہے
زاہد جو صفت تجھ میں ہے سوزن جلبی ہے
اس دشت میں اے سیل سنبھل ہی کے قدم رکھ
ہر سمت کو یاں دفن مری تشنہ لبی ہے
ہر اک سے کہا نیند میں پر کوئی نہ سمجھا
شاید کہ مرے حال کا قصہ عربی ہے
عزلت سے نکل شیخ کہ تیرے لیے تیار
کوئی ہفت گزی میخ کوئی دہ وجبی ہے
اے چرخ نہ تو روز سیہ میرؔ پہ لانا
بیچارہ وہ اک نعرہ زن نیم شبی ہے
غزل
کہنا ترے منہ پر تو نپٹ بے ادبی ہے
میر تقی میر