EN हिंदी
شب شمع پر پتنگ کے آنے کو عشق ہے | شیح شیری
shab shama par patang ke aane ko ishq hai

غزل

شب شمع پر پتنگ کے آنے کو عشق ہے

میر تقی میر

;

شب شمع پر پتنگ کے آنے کو عشق ہے
اس دل جلے کے تاب کے لانے کو عشق ہے

سر مار مار سنگ سے مردانہ جی دیا
فرہاد کے جہان سے جانے کو عشق ہے

اٹھیو سمجھ کے جا سے کہ مانند گرد باد
آوارگی سے تیری زمانے کو عشق ہے

بس اے سپہر سعی سے تیری تو روز و شب
یاں غم ستانے کو ہے جلانے کو عشق ہے

بیٹھی جو تیغ یار تو سب تجھ کو کھا گئی
اے سینے تیرے زخم اٹھانے کو عشق ہے

اک دم میں تو نے پھونک دیا دو جہاں کے تیں
اے عشق تیرے آگ لگانے کو عشق ہے

سودا ہو تب ہو میرؔ کو تو کریے کچھ علاج
اس تیرے دیکھنے کے دوانے کو عشق ہے