EN हिंदी
یہ ترک ہو کے خشن کج اگر کلاہ کریں | شیح شیری
ye tark ho ke KHashin kaj agar kulah karen

غزل

یہ ترک ہو کے خشن کج اگر کلاہ کریں

میر تقی میر

;

یہ ترک ہو کے خشن کج اگر کلاہ کریں
تو بوالہوس نہ کبھو چشم کو سیاہ کریں

تمہیں بھی چاہیے ہے کچھ تو پاس چاہت کا
ہم اپنی اور سے یوں کب تلک نباہ کریں

رکھا ہے اپنے تئیں روک روک کر ورنہ
سیاہ کر دیں زمانے کو ہم جو آہ کریں

جو اس کی اور کو جانا ملے تو ہم بھی ضعیف
ہزار سجدے ہر اک گام سربراہ کریں

ہوائے مے کدہ یہ ہے تو فوت وقت ہے ظلم
نماز چھوڑ دیں اب کوئی دن گناہ کریں

ہمیشہ کون تکلف ہے خوب رویوں کا
گزار ناز سے ایدھر بھی گاہ گاہ کریں

اگر اٹھیں گے اسی حال سے تو کہیو تو
جو روز حشر تجھی کو نہ عذر خواہ کریں

بری بلا ہیں ستم کشتۂ محبت ہم
جو تیغ برسے تو سر کو نہ کچھ پناہ کریں

اگرچہ سہل ہیں پر دیدنی ہیں ہم بھی میرؔ
ادھر کو یار تأمل سے گر نگاہ کریں