EN हिंदी
ملے مجھ کو غم سے فرصت تو سناؤں وہ فسانہ | شیح شیری
mile mujhko gham se fursat to sunaun wo fasana

غزل

ملے مجھ کو غم سے فرصت تو سناؤں وہ فسانہ

معین احسن جذبی

;

ملے مجھ کو غم سے فرصت تو سناؤں وہ فسانہ
کہ ٹپک پڑے نظر سے مئے عشرت شبانہ

یہی زندگی مصیبت یہی زندگی مسرت
یہی زندگی حقیقت یہی زندگی فسانہ

کبھی درد کی تمنا کبھی کوشش مداوا
کبھی بجلیوں کی خواہش کبھی فکر آشیانہ

مرے قہقہوں کی زد پر کبھی گردشیں جہاں کی
مرے آنسوؤں کی رو میں کبھی تلخیٔ زمانہ

مری رفعتوں سے لرزاں کبھی مہر و ماہ و انجم
مری پستیوں سے خائف کبھی اوج خسروانہ

کبھی میں ہوں تجھ سے نالاں کبھی مجھ سے تو پریشاں
کبھی میں ترا ہدف ہوں کبھی تو مرا نشانہ

جسے پا سکا نہ زاہد جسے چھو سکا نہ صوفی
وہی تار چھیڑتا ہے مرا سوز شاعرانہ