EN हिंदी
ملا نہ دیر و حرم میں کہیں نشاں ان کا | شیح شیری
mila na dair-o-haram mein kahin nishan un ka

غزل

ملا نہ دیر و حرم میں کہیں نشاں ان کا

سیف بجنوری

;

ملا نہ دیر و حرم میں کہیں نشاں ان کا
حد نگاہ سے باہر ہے آستاں ان کا

نگاہ ملتے ہی ہم دل پکڑ کے بیٹھ گئے
لگا جو تیر نظر آ کے ناگہاں ان کا

کئے ہیں راہ وفا میں وہیں وہیں سجدے
ملا ہے نقش کف پا جہاں جہاں ان کا

ہٹے نہ راہ وفا سے وفا کے دیوانے
ہزار بار لیا تم نے امتحاں ان کا

بسے ہوئے ہیں وہ ایسے مری نگاہوں میں
کبھی کبھی مجھے خود پر ہوا گماں ان کا

جنہوں نے جوش وفا میں بگاڑ لی ہستی
زمانہ آج بھی لیتا ہے امتحاں ان کا

ہزار دیر و حرم سد راہ ہوئے اے سیفؔ
تلاش کر ہی لیا دل نے آستاں ان کا