ملا نہ دیر و حرم میں کہیں نشاں ان کا
حد نگاہ سے باہر ہے آستاں ان کا
نگاہ ملتے ہی ہم دل پکڑ کے بیٹھ گئے
لگا جو تیر نظر آ کے ناگہاں ان کا
کئے ہیں راہ وفا میں وہیں وہیں سجدے
ملا ہے نقش کف پا جہاں جہاں ان کا
ہٹے نہ راہ وفا سے وفا کے دیوانے
ہزار بار لیا تم نے امتحاں ان کا
بسے ہوئے ہیں وہ ایسے مری نگاہوں میں
کبھی کبھی مجھے خود پر ہوا گماں ان کا
جنہوں نے جوش وفا میں بگاڑ لی ہستی
زمانہ آج بھی لیتا ہے امتحاں ان کا
ہزار دیر و حرم سد راہ ہوئے اے سیفؔ
تلاش کر ہی لیا دل نے آستاں ان کا

غزل
ملا نہ دیر و حرم میں کہیں نشاں ان کا
سیف بجنوری