ملا ایک گونہ سکوں ہمیں جو تمہارے ہجر میں رو لیے
ذرا بار قلب سبک ہوا کئی داغ درد کے دھو لیے
ہو نشاط دل کہ ملال دل ہمیں پیش کرنا جمال دل
کبھی ہنس کے پھول کھلا لیے کبھی روکے موتی پرو لیے
ہے رہین غم مری جستجو یہ ہے کیسا گلشن رنگ و بو
یہاں کچھ گلو کی تلاش میں کئی خار میں نے چبھو لیے
کئی عمر دوڑتے بھاگتے رہے یوں تو شب کو بھی جاگتے
کبھی تھک گئے تو ٹھہر گئے کبھی نیند آئی تو سو لئے
سبھی لوگ مست شعور ہیں کہ خودی کے نشے میں چور ہیں
کوئی غم شناس نہیں یہاں غم دل کسی پہ نہ کھولیے
یہ انہیں کا نور ہے جس میں ہم چلے حوصلے سے قدم قدم
جو سرشک غم کے بہا لیے جو دیے وفا کے سنجو لیے

غزل
ملا ایک گونہ سکوں ہمیں جو تمہارے ہجر میں رو لیے
کرشن موہن