EN हिंदी
مل کر صنم سے اپنے ہنگام دل کشائی | شیح شیری
mil kar sanam se apne hangam-e-dil-kushai

غزل

مل کر صنم سے اپنے ہنگام دل کشائی

نظیر اکبرآبادی

;

مل کر صنم سے اپنے ہنگام دل کشائی
ہنس کر کہا یہ ہم نے اے جاں بسنت آئی

سنتے ہی اس پری نے گل گل شگفتہ ہو کر
پوشاک زر فشانی اپنی وہیں رنگائی

جب رنگ کے آئی اس کے پوشاک پر نزاکت
سرسوں کی شاخ پر کل پھر جلد اک منگائی

اک پنکھڑی اٹھا کر نازک سے انگلیوں میں
رنگت کو اس کی اپنی پوشاک سے ملائی

جس دم کیا مقابل کسوت سے اپنی اس کو
دیکھا تو اس کی رنگت اس پر ہوئی سوائی

پھر تو بصد مسرت اور سو نزاکتوں سے
نازک بدن پہ اپنے پوشاک وہ کھپائی